تیری محبتوں کا طلب گار میں بھی ہوں
تیری محبتوں کا طلب گار میں بھی ہوں
ایثار کا وفا کا پرستار میں بھی ہوں
مرعوب میں نہیں تری اونچی اڑان سے
موج ہوا سے برسر پیکار میں بھی ہوں
حرص و ہوس کا دور ہے مجبور ہیں عوام
رشوت ادائیگی کا گنہ گار میں بھی ہوں
دریا دلی کا تیری اشارہ ملا تو ہے
لیکن رہے خیال کہ خوددار میں بھی ہوں
میں کیوں کسی کی ذات پہ کیچڑ اچھال دوں
یہ جانتا ہوں صاحب دستار میں بھی ہوں
ہر اک نگاہ خاص نے سمجھا مجھے عزیز
ہاں محترم بدولت کردار میں بھی ہوں
ہے اک بکاؤ جنس سیاست میں اب ضمیر
تم بھی لگاؤ دام خریدار میں بھی ہوں
کھوٹے کھرے کا فرق سمجھتا ہوں میں حضور
اس دور کے مزاج کا فن کار میں بھی ہوں
کم ظرف نے کلف کا پہن کر لباس کیوں
دعویٰ کیا کہ رونق بازار میں بھی ہوں
نیرؔ تعلقات ہیں عاری خلوص سے
احباب کے سلوک سے بیزار میں بھی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.