تیری نظر کے سامنے یہ دل نہیں رہا
تیری نظر کے سامنے یہ دل نہیں رہا
آئینہ آئنہ کے مقابل نہیں رہا
اچھا ہوا کہ وقت سے پہلے بچھڑ گیا
بربادیوں میں تو مری شامل نہیں رہا
مجھ کو سمجھ رہا تھا جو ماضی کی اک کتاب
وہ بھی نئے نصاب میں شامل نہیں رہا
لوٹ آئیں پھر سے کشتیاں طوفاں سے ہار کر
ویراں بہت دنوں مرا ساحل نہیں رہا
منصف کی انگلیوں کے نشاں خنجروں پہ ہیں
اب کوئی اپنے شہر میں قاتل نہیں رہا
ہر اک قدم پہ رکھا ہے دل کا بہت خیال
اس کی طرف سے میں کبھی غافل نہیں رہا
رقصاں ہے چارہ گر کے اشاروں پہ آج کل
اب دل بھی اعتبار کے قابل نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.