تیری رات میں گہما گہمی میری ہر اک رات میں چپ
تیری رات میں گہما گہمی میری ہر اک رات میں چپ
تیری چپ میں سب باتیں ہیں میری ہر اک بات میں چپ
اک اک کر کے سارے اپنے مجھ سے ایسے دور گئے
تنہائی نے ڈیرا ڈالا پھیلی اندر ذات میں چپ
جانے کیسی یہ قسمت ہے چاہوں کچھ تو ہوتا کچھ
میں رونق کو ڈھونڈ رہا ہوں اور ہے میری گھات میں چپ
میں نے اس سے جاتے جاتے ایک نشانی مانگی تھی
اس نے روگ عنایت کر کے دی مجھ کو سوغات میں چپ
ایک نگر آباد ہوا تو اک بستی ویران ہوئی
شہر کی آب و تاب بڑھی اور پھیل گئی دیہات میں چپ
اب بھی باغ میں خاموشی کے زخم نمایاں دکھتے ہیں
ایک بڑے طوفان کی مانند آئی تھی برسات میں چپ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.