تیری تخلیق ترا رنگ حوالہ تھا مرا
تیری تخلیق ترا رنگ حوالہ تھا مرا
کون کہتا ہے کہ انداز نرالا تھا مرا
میں جہاں پر تھا وہیں تو تھا مرے آئینہ گر
تیری تصویروں سے بھرپور رسالہ تھا مرا
چاہتا تھا میں دعا مانگتا پر کیا کرتا
میرے ہاتھوں میں تو لبریز پیالہ تھا مرا
مجھے پہلے کئی صدیوں کی سزا کاٹنا تھی
منزل صبح سے کچھ دور اجالا تھا مرا
میں اسے بھول گیا تاکہ اسے یاد نہ آؤں
کتنا محبوب مجھے بھولنے والا تھا مرا
ہوں تہی دست مگر منت کشکول نہیں
مہر تسکین مجھے ہاتھ کا چھالا تھا مرا
زہر پیتے ہوئے خاموش ہی رہنا تھا مجھے
شاخ تسلیم سے گل پوش پیالہ تھا مرا
دوسری زندگی دینے کی ضرورت ہی نہ تھی
ہر نئی شکل کی صورت میں ازالہ تھا مرا
یہ جو دنیا میں سر موج ہوا لکھا ہے
میرے یاروں نے کبھی نام اچھالا تھا مرا
- کتاب : Tamasha (Pg. 39)
- Author : Hassan Shahnawaz Zaidi
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.