تیری تلاش تیری تمنا تو میں بھی ہوں
تیری تلاش تیری تمنا تو میں بھی ہوں
جیسا ترا خیال ہے ویسا تو میں بھی ہوں
تعمیر جیسی چاہئے ویسی نہ ہو سکی
بنیاد اپنی روز اٹھاتا تو میں بھی ہوں
بوسیدہ چھال پیڑ سے لپٹی ہے گر تو کیا
اچھے دنوں کی آس پہ زندہ تو میں بھی ہوں
اے زندگی مجھے تو خبر تک نہ ہو سکی
ہر چند اپنے غم کا مداوا تو میں بھی ہوں
محرومیٔ حیات کا مجھ کو بھی غم تو ہے
محرومیٔ حیات پہ روتا تو میں بھی ہوں
شاید نکل ہی آئے یہاں کوئی راستہ
اس شہر بے لحاظ میں ٹھہرا تو میں بھی ہوں
اے زندگی تو کس لیے مایوس مجھ سے ہے
تیری توقعات پہ پورا تو میں بھی ہوں
نوک قلم پہ صورت اظہار یہ بھی ہے
تجھ کو غزل کے روپ میں لکھتا تو میں بھی ہوں
اے زندگی تو تھامتی میرے وجود کو
تیرے لیے جہان میں بھٹکا تو میں بھی ہوں
اے کاش جان لے تو مرے دل کی داستاں
تم ہو تو زندگی کا تقاضا تو میں بھی ہوں
مجھ میں جو اضطراب ہے میرے سبب سے ہے
مجھ سے نہ کچھ کہو کہ سمجھتا تو میں بھی ہوں
یہ کیا کہ خواہشوں کا سفر ختم ہی نہ ہو
یہ کیا کہ ایک موڑ پہ ٹھہرا تو میں بھی ہوں
یہ کیا کہ ایک طور سے گزرے گی زندگی
یہ کیا کہ ایک راہ پہ چلتا تو میں بھی ہوں
رکھتا نہیں ہوں دل میں ہواؤں کا کچھ بھی خوف
راہوں میں تیری دیپ جلاتا تو میں بھی ہوں
تم آئے اور سمیٹ کے دنیا نکل گئے
اس عمر کے سراب میں بھٹکا تو میں بھی ہوں
میں بھی دکھوں سے ماورا کب ہوں جہان میں
بار غم حیات اٹھاتا تو میں بھی ہوں
میں بھی بھٹک رہا ہوں زمانے کے ساتھ ساتھ
اندھا اگر جہان ہے اندھا تو میں بھی ہوں
تیرے بیان میں ہے نہ میرے بیان میں
اس زندگی کو دیکھ دکھاتا تو میں بھی ہوں
کچھ روشنی کی آس ہے مجھ کو بھی اے نبیلؔ
آنکھوں کے دیپ روز جلاتا تو میں بھی ہوں
ہنستی ہے مجھ پہ دنیا تو ہنستی رہے نبیلؔ
اس کے معاملات پہ ہنستا تو میں بھی ہوں
رک سے گئے نبیلؔ یہ کس کے خیال میں
تو دیکھ غور سے مجھے رکتا تو میں بھی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.