تیری طلب میں ایسے گرفتار ہو گئے
ہم لوگ خود بھی رونق بازار ہو گئے
کیا خواب تھا کہ کچھ نہیں ٹھہرا نگاہ میں
کیا عکس تھا کہ نقش بہ دیوار ہو گئے
حد نظر بچھا تھا تری دید کا سماں
جو راستے تھے سہل وہ دشوار ہو گئے
ان کو بھی اپنے نام کی حرمت عزیز تھی
جو تیرا ساتھ دینے پہ تیار ہو گئے
بپھرا ہوا بدن کسی قاتل سے کم نہ تھا
ہم بھی وفور شوق میں تلوار ہو گئے
گو اپنے پاس ایک نظر کے سوا نہ تھا
ہم ہر بت حسیں کے خریدار ہو گئے
یہ شہر زلزلوں کے تھپیڑوں سے ہل گیا
کیا کیا عجب محل تھے کہ مسمار ہو گئے
خواہش کی الجھنوں پہ کوئی بس نہ چل سکا
دعوے فسون یار کے بے کار ہو گئے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 412)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.