تیری وفا کا ہم کو گماں اس قدر ہوا
تیری وفا کا ہم کو گماں اس قدر ہوا
آیا نظر نہ کچھ بھی دھواں اس قدر ہوا
مل کر بھی ہم تو مل نہیں پائے کسی طرح
دنیا کا ظلم ہم پہ جواں اس قدر ہوا
گھبرا کے دشمنوں کو گلے سے لگا لیا
اپنے ہی دوستوں سے زیاں اس قدر ہوا
اب تو بھنور میں ڈوب کے رہنا ہے ہر طرف
ساحل سے دور اپنا نشاں اس قدر ہوا
لوگوں سے اب تو کوئی بھی شکوہ نہیں ہمیں
جب یہ فلک ہی دشمن جاں اس قدر ہوا
پھر ہو سکی نہ میری منظم یہ زندگی
تجھ سے بچھڑ کے سیل رواں اس قدر ہوا
صحرا میں بہہ چکی ہیں یہ آنکھوں کی ندیاں
دل سے کمال آہ و فغاں اس قدر ہوا
دشمن نہیں وہ اپنے ہی تھے راز کھل گیا
روشن فساد میں یہ مکاں اس قدر ہوا
اللہ رکھے فن کو مری بد نظر سے دور
ورنہ یہ لکھنا مجھ پہ گراں اس قدر ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.