تیری یادیں سنبھالتی ہوں میں
خود کو مشکل میں ڈالتی ہوں میں
رات کی ملگجی سیاہی سے
دن کی صورت اجالتی ہوں میں
زندگی نام کے پتیلے میں
صرف پتھر ابالتی ہوں میں
اس کی دو ٹوک گفتگو میں سے
گپت نکتے نکالتی ہوں میں
صنف آہن بنی ہوں محنت سے
غم کو سیسے میں ڈھالتی ہوں میں
زندگی پاس آ ہی جاتی ہے
جتنا ممکن ہو ٹالتی ہوں میں
اک چنبیلی نے مجھ سے پوچھ لیا
کس لیے سانپ پالتی ہوں میں
ق
زہر ڈلتا ہے کچھ دواؤں میں
اس لیے سانپ پالتی ہوں میں
کم نہ پڑ جائے غم خوشی سے کبھی
یہ توازن سنبھالتی ہوں میں
جبکہ ہر بار ہار جاتی ہوں
پھر بھی سکہ اچھالتی ہوں میں
اک نئی نازیہؔ سے ملتی ہوں
خود کو جب بھی کھنگالتی ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.