تیری یادوں نے تڑپایا بہت ہے
تیری یادوں نے تڑپایا بہت ہے
بھلے ہی دل کو سمجھایا بہت ہے
بہت زخمی کیا ہے دل کو تم نے
تمہیں کو پھر بھی اپنایا بہت ہے
کھلے رہتے ہیں زخم دل ہمیشہ
خزاں نے ظلم تو ڈھایا بہت ہے
لب جاناں جو زمزم آتشیں تھا
حواسوں پر مرے چھایا بہت ہے
لغت میں حسن کی تعریف ڈھونڈھی
مگر ہر لفظ کم مایہ بہت ہے
دل آتش کی سازش میں زمانیؔ
شب ہجراں کو گرمایا بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.