Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تیری زلفیں غیر اگر سلجھائے گا

شاد عظیم آبادی

تیری زلفیں غیر اگر سلجھائے گا

شاد عظیم آبادی

MORE BYشاد عظیم آبادی

    تیری زلفیں غیر اگر سلجھائے گا

    آنکھ والوں سے نہ دیکھا جائے گا

    سب طرح کی سختیاں سہہ جائے گا

    کیوں دلا تو بھی کبھی کام آئے گا

    ایک دن ایسا بھی ناصح آئے گا

    غم کو میں اور غم مجھے کھا جائے گا

    اے فلک ایسا بھی اک دن آئے گا

    جب کیے پر اپنے تو پچھتائے گا

    وصل میں دھڑکا ہے ناحق ہجر کا

    وہ دن آئیں گے تجھے سمجھائے گا

    آ چکے احباب اٹھانے میری لاش

    ناز اس کو دیکھیے کب لائے گا

    چوٹ کھائے دل کا ماتم دار ہے

    میرا نالہ بھی تڑپتا جائے گا

    چھوڑ دے ہم وحشیوں کو اے غبار

    پیچھے پیچھے تو کہاں تک آئے گا

    منتظر ہے جان بر لب آمدہ

    دیکھیے کب پھر کے قاصد آئے گا

    ہجر میں نالے غنیمت جان لے

    پھر تو خود اے ضعف تو پچھتائے گا

    نیم کشتہ ہیں تو ہیں پھر کیا کریں

    کچھ اگر بولیں تو وہ شرمائے گا

    جوش وحشت تجھ پہ صدقے اپنی جان

    کون تلوے اس طرح سہلائے گا

    اور بھی تڑپا دیا غم خوار نے

    خود ہے وحشی کیا مجھے بہلائے گا

    راہرو تجھ سا کہاں اے خضر شوق

    کون تیری خاک پا کو پائے گا

    باغ میں کیا جائیں آتی ہے خزاں

    گل کا اترا منہ نہ دیکھا جائے گا

    میری جاں میں کیا کروں گا کچھ بتا

    جب تصور رات بھر تڑپائے گا

    کیوں نہ میں مشتاق ناصح کا رہوں

    نام تیرا اس کے لب پر آئے گا

    دل کے ہاتھوں روح اگر گھبرا گئی

    کون اس وحشی کو پھر بہلائے گا

    کھو گئے ہیں دونوں جانب کے سرے

    کون دل کی گتھیاں سلجھائے گا

    میں کہاں واعظ کہاں توبہ کرو

    جو نہ سمجھا خود وہ کیا سمجھائے گا

    تھک کے آخر بیٹھ جائے گا غبار

    کارواں منہ دیکھ کر رہ جائے گا

    دل کے ہاتھوں سے جو گھبراؤگے شادؔ

    کون اس وحشی کو پھر سمجھائے گا

    کم نہ سمجھو شوق کو اے شادؔ تم

    اک نہ اک بڑھ کے یہ آفت لائے گا

    ہے خزاں گل گشت کو جاؤ نہ شادؔ

    گریۂ شبنم نہ دیکھا جائے گا

    کچھ نہ کہنا شادؔ سے حال خزاں

    اس خبر کو سنتے ہی مر جائے گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے