تیری زلفوں نے کیا کس پہ کرم رات گئے
تیری زلفوں نے کیا کس پہ کرم رات گئے
کس کے ہاتھوں سے نکالے گئے خم رات گئے
شب وعدہ کے مصائب کا نہیں میں ہی شکار
گھٹنے لگتا ہے ستاروں کا بھی دم رات گئے
اوس پڑ جاتی ہے خوشیوں پہ نہ آنے سے ترے
سر اٹھاتے ہیں بہم رنج و الم رات گئے
ضبط کرتا ہوں مگر ضبط کی حد ہوتی ہے
ہم سے رکتی نہیں یلغار الم رات گئے
رک گئے سانس مندی آنکھیں اڑے ہوش و حواس
کھل گیا دل کے دلاسوں کا بھرم رات گئے
لگی لپٹی سے وہ ہوتے ہیں مبرا جذبات
جن پہ فنکار اٹھاتا ہے قلم رات گئے
راستہ دیکھتی ہیں شام سے نظریں اے چرخؔ
وہ نہیں آتے تو ہو جاتی ہیں نم رات گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.