تیز جب گردش حالات ہوا کرتی ہے
روشنی دن کی سیہ رات ہوا کرتی ہے
رنج اور غم کی جو برسات ہوا کرتی ہے
دولت عشق کی خیرات ہوا کرتی ہے
جب خیالوں میں دبے پاؤں وہ آ جاتا ہے
وہ ملاقات ملاقات ہوا کرتی ہے
اس کی خاموشی بھی طوفاں کا پتا دیتی ہے
اس کی ہر بات میں اک بات ہوا کرتی ہے
جس پہ رشتوں کے نبھانے کی ہو ذمہ داری
اس کے حصے میں فقط مات ہوا کرتی ہے
یہ بھی ہوتا ہے محبت میں سخن کا انداز
لب نہیں کھلتے مگر بات ہوا کرتی ہے
جلتا رہتا ہے چراغوں میں رفاقت کا لہو
ہجر کی رات بھی کیا رات ہوا کرتی ہے
دن کی بے چینیاں راتوں کی تڑپ بے خوابی
اس کی چاہت کی یہ سوغات ہوا کرتی ہے
- کتاب : Kirchiyan Dard Ki (Pg. 88)
- Author : Dr. Meena Naqvi
- مطبع : Aiwan-e-Adab Publishers, Delhi-6 (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.