تیز رو لہر کی روانی میں
بہہ گئے خواب سارے پانی میں
جو مصنف کو مار بیٹھا ہے
اب بھی زندہ ہے اس کہانی میں
صرف انسان ہی نہیں مرتے
دل بھی مرتا ہے ناگہانی میں
کرچیاں چن رہی ہوں آج تلک
خواب دیکھا تھا اک جوانی میں
سارے موسم خزاں کے ہوتے ہیں
ٹوٹے خوابوں کی باغبانی میں
رات پاگل ہی ہو نہ جائے کہیں
چاندنی گھل رہی ہے پانی میں
تم کبھی روٹھنا نہیں مجھ سے
کچھ بھی کہتی رہوں روانی میں
ہجر آنکھوں میں ایسے اترا ہے
بن گئی لہر جیسے پانی میں
ایک سو ایک درد جھیلے ہیں
اک ابھاگن نے اک کہانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.