تھا عبث خوف کہ آسیب گماں میں ہی تھا
تھا عبث خوف کہ آسیب گماں میں ہی تھا
مجھ میں سایہ سا کوئی اور کہاں میں ہی تھا
سب نے دیکھا تھا کچھ اٹھتا ہوا میرے گھر سے
پھیلتا اور بکھرتا وہ دھواں میں ہی تھا
سچ تھا وہ زہر گوارا ہی کسی کو نہ ہوا
تلخی ذائقۂ کام و زیاں میں ہی تھا
خود ہی پیاسا تھا بھلا پیاس بجھاتا کس کی
سر پہ سورج کو لئے ابر رواں میں ہی تھا
در پہ اک قفل پر اسرار پڑا تھا فرخؔ
بھید کھلتا بھی تو کیسے کہ مکاں میں ہی تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.