تھا بند وہ در پھر بھی میں سو بار گیا تھا
تھا بند وہ در پھر بھی میں سو بار گیا تھا
مانند ہوا پھاند کے دیوار گیا تھا
پھرتا ہوں میں بیدل مرا دل کیوں نہیں دیتے
کیا تم سے جوا کھیل کے میں ہار گیا تھا
سودے کو نہ پوچھ آیا تھا تو ناز سے جس دن
گیسو ترا اس دن مرے سر مار گیا تھا
دل سے نہ سہی آئے تو میت پہ وہ آخر
آتے نہ تو مرنا مرا بے کار گیا تھا
خود میں نے جتایا ہے اسے حشر کا میداں
مشہد ہی سے میں اس کا طرف دار گیا تھا
برچھا تھا کہ تیر اپنی نظر سے یہ ذرا پوچھ
سینے میں کچھ اس پار سے اس پار گیا تھا
مجبور ہوا وہ جو پڑا زلف کا پھندا
شوقؔ اس کے وہاں ہو کے گرفتار گیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.