تھا برف آتش میں ڈھل رہا ہے
وہ خود کو یکسر بدل رہا ہے
کسی نے ڈھالے ہیں موم کے بت
کسی کا سورج پگھل رہا ہے
ابھی زمیں پر گرے گا ٹپ سے
بہت زیادہ اچھل رہا ہے
نئی عبارت لکھے گا شاید
وہ دائرے سے نکل رہا ہے
اندھیرے پھر ہاتھ مل رہے ہیں
پھر ایک جگنو سنبھل رہا ہے
بجھا سمندر کی پیاس یارب
یہ کتنی ندیاں نگل رہا ہے
جو چاند رہتا تھا آسماں میں
سنا ہے چھت پر ٹہل رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.