تھا دام ہوس ہی کچھ ایسا وہ لوٹ کے آنا بھول گیا
تھا دام ہوس ہی کچھ ایسا وہ لوٹ کے آنا بھول گیا
حکیم رازی ادیبی اشرفی
MORE BYحکیم رازی ادیبی اشرفی
تھا دام ہوس ہی کچھ ایسا وہ لوٹ کے آنا بھول گیا
جو بستی بستی پھرتا تھا وہ گھر کا رستہ بھول گیا
وہ لمحہ کیسا لمحہ تھا جب ان سے نظر ٹکرائی تھی
یہ منزل کون سی منزل ہے میں ہوش میں آنا بھول گیا
یہ بات سبھی کے علم میں ہے اور سارا زمانہ شاہد ہے
وہ شخص ذلیل و خوار ہوا جو درد کا رشتہ بھول گیا
وہ سامنے تھے تو کہہ نہ سکا جب لوٹ گئے تو یاد آیا
یہ بھول گیا وہ بھول گیا میں جانے کیا کیا بھول گیا
خوش فہمی کہاں لے آئی ہے اب میں ہوں مری تنہائی ہے
میں بھول گیا تھا دنیا کو مجھ کو بھی زمانہ بھول گیا
اوروں کے لئے مرہم لے کر میں گلیوں گلیوں بھٹکا ہوں
کیا کہئے مگر خود اپنے ہی زخموں کا مداوا بھول گیا
نیرنگی عالم نے رازیؔ وہ تلخ حقائق بخشے ہیں
وہ اپنی کہانی بھول گئے میں اپنا فسانہ بھول گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.