تھا دم پرواز جانے کیسے منظر کا خیال
تھا دم پرواز جانے کیسے منظر کا خیال
طائر دل نے نہ رکھا بال اور پر کا خیال
پھر کہاں ممکن رسائی منزل مقصود تک
ہو سفر کا شوق لیکن دل میں ہو گھر کا خیال
یوں جنوں کو جستجو عالم ادراک ہے
جیسے قطرے کی نظر میں ہو سمندر کا خیال
ہے مرے پیش نظر جب دشت ایثار و وفا
کس کو فرصت ہے کہ رکھے جسم کا سر کا خیال
فکر کے موتی بکھیرے جا رہا ہوں روز و شب
جانے کس مرکز پہ ٹھہرا زندگی بھر کا خیال
جان و دل کو سوز غم کی دے گیا رعنائیاں
جب اسے آیا ہے میرے دیدۂ تر کا خیال
اے قمرؔ یہ ہے دلیل عظمت فکر و شعور
پاؤں پھیلانے سے پہلے جب ہو چادر کا خیال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.