Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تھا ایک سایہ سا پیچھے پیچھے جو مڑ کے دیکھا تو کچھ نہیں تھا

اختر ہوشیارپوری

تھا ایک سایہ سا پیچھے پیچھے جو مڑ کے دیکھا تو کچھ نہیں تھا

اختر ہوشیارپوری

MORE BYاختر ہوشیارپوری

    تھا ایک سایہ سا پیچھے پیچھے جو مڑ کے دیکھا تو کچھ نہیں تھا

    اب اپنی صورت کو دیکھتا ہوں کبھی جو صد پیکر آفریں تھا

    وہ پھر بھی جاں سے عزیز تر تھا طبیعتیں گو جدا جدا تھیں

    اگرچہ ہم زاد بھی نہیں تھا وہ میرا ہم شکل بھی نہیں تھا

    میں رک سکوں گا ٹھہر سکوں گا تھکن سفر کی مٹا سکوں گا

    کہیں تو کوئی شجر ملے گا تمام رستے یہی یقیں تھا

    کئی چٹانیں گداز جسموں میں اپنی گرمی سے ڈھل گئی تھیں

    بتوں کے قصے میں تیشہ کاروں کا تذکرہ بھی کہیں کہیں تھا

    نہ جانے کیا دھند درمیاں تھی کہ کوہ کن کی نظر نہ پہنچی

    جہاں سے پھوٹا تھا چشمۂ ماہ شب کا پتھر بھی تو وہیں تھا

    میں اپنی آواز کے تعاقب میں ماورائے نظر بھی پہنچا

    مگر پلٹ کر نہ اس نے پوچھا کہ میں خلا کے بہت قریں تھا

    وہی مناظر لٹے لٹے سے وہی شکستہ مکان اخترؔ

    میں روزمرہ کے راستے سے جو گھر میں پہنچا بہت حزیں تھا

    مأخذ :
    • کتاب : Dariche (Pg. 12)
    • Author : Bashir Saifi
    • مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
    • اشاعت : 1975

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے