تھا ہمارا یقیں سرابوں پر
تھا ہمارا یقیں سرابوں پر
کاٹ دی عمر جھوٹے وعدوں پر
وقت کا انتقام تو دیکھو
برف رکھ دی مرے ارادوں پر
جگنوؤں کا گمان ہوتا ہے
جلتے بجھتے ہوئے چراغوں پر
ہم نے بنیاد زندگی رکھ دی
اپنے فرخندہ سے خیالوں پر
اپنی چھت کو بچا کے رکھیے گا
ہے ہوا کی نظر مکانوں پر
ذہن انساں کا آج ہے ماؤف
انگنت بوجھ ہے دماغوں پر
شعر بے مثل تھے عدیمؔ اپنے
اس نے لکھا ہے جو کتابوں پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.