تھا میری خواہشوں میں جو کل پیچ و تاب سا
تھا میری خواہشوں میں جو کل پیچ و تاب سا
لگتا ہے اس کا ذکر بھی اب تو عذاب سا
بکھرا ہوا تھا چاروں طرف میں ورق ورق
اس نے مجھے سمیٹ لیا ہے کتاب سا
اب تک بسا ہوا ہے کوئی لا شعور میں
اب تک مہک رہا ہے پسینہ گلاب سا
پھر اس کے بعد ہوگی کہانی کی ابتدا
یہ انتشار تو ہے فقط انتساب سا
کیوں وضع احتیاط میں کاٹی تمام عمر
پوچھے جو زندگی تو رہوں لا جواب سا
دیکھوں تو دور تک نہ ستارے نہ چاندنی
سوچوں تو اپنا زخم لگے آفتاب سا
ہجرت کا زخم اب بھی کھٹکتا ہے پاؤں میں
اب بھی ضیاؔ ہے دہر میں خانہ خراب سا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.