تھا نشیمن کی بلندی پہ ٹھکانا مشکل
تھا نشیمن کی بلندی پہ ٹھکانا مشکل
کیسے گزرے مرے دن رات بتانا مشکل
مدتوں ساتھ اندھیروں کا دیا ہے میں نے
اب اجالوں سے ہوا ہاتھ ملانا مشکل
کیا کوئی غیر کے بھی واسطے رویا ہوگا
آج ہے خود پہ بھی دو اشک بہانا مشکل
میرے آتے ہی مچی شہر میں تیرے ہلچل
اب تو رسوائی سے ہے تجھ کو بچانا مشکل
بڑھ تو آئی ہیں وہ زلفیں مجھے ڈسنے کے لئے
ایسی راتوں کا ہے اب ساتھ نبھانا مشکل
ہر قدم پر تھی تعاقب میں مرے ناکامی
شمع امید کا پھر بھی تھا بجھانا مشکل
ایسی گونجے ہے کہیں دور کوئی شہنائی
کہ تری یاد سے دامن ہے بچانا مشکل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.