تھا نگاہوں میں بسایا جانے کس تصویر کو
تھا نگاہوں میں بسایا جانے کس تصویر کو
دیکھ کر حیران ہیں اب خواب کی تعبیر کو
اس نے دل کی دھڑکنیں سن کر شب تاریک میں
کر لیا محسوس میرے نالۂ شب گیر کو
کیسا قاتل تھا مرا شوق شہادت دیکھ کر
رکھ دیا ظالم نے اپنے ہاتھ سے شمشیر کو
دفعتاً خود اس کا چہرہ بھی کتابی ہو گیا
میرے رخ پر پڑھ لیا ہے جانے کس تحریر کو
دشت و صحرا سے گزرنے کا ہنر معلوم ہے
کاٹ دے کوئی ہمارے پاؤں کی زنجیر کو
میں نے مانا کھیل سب تقدیر ہی کا ہے مگر
ہر گھڑی رضوانؔ رکھ پیش نظر تدبیر کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.