تھا نصف ان کا اور وہ پورا لئے ہوئے
تھا نصف ان کا اور وہ پورا لئے ہوئے
بیٹھے ہیں میرے حصے کا حصہ لیے ہوئے
آنکھوں میں اپنی ساغر و مینا لیے ہوئے
چڑھ جائے بن پیے ہی وہ نشہ لیے ہوئے
تنہائیاں سمیٹ کے بیٹھے ہیں ہم خموش
جیسے کہ کوئی کوزے میں دریا لئے ہوئے
محسن ہیں میرے یا کہ ہیں دشمن نہیں خبر
وہ گھومتے ہیں چہرے پہ چہرہ لیے ہوئے
گردش ہمارے سامنے آتی ہے دن بہ دن
وہ ہی پرانا روز کا قصہ لیے ہوئے
کرنے کو قتل میرا ہیں بے چین کس قدر
ناگن ہو جیسے آنکھ میں بدلا لیے ہوئے
اک روز موت کو ہی لگا لیں گے ہم گلے
جینے کی دل میں یوںہی تمنا لئے ہوئے
عاطفؔ سے پیار ہے انہیں شاید اسی لیے
بیٹھے ہیں اس کا بزم میں چرچا لیے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.