تھا ان کی طرح میں بھی آغاز میں سودائی
تھا ان کی طرح میں بھی آغاز میں سودائی
بڑھنے دو جنوں یاراں آ جائے گی دانائی
پھر دل کا تقاضہ ہے اس شوخ سے کچھ کہئے
پھر کوہ تمنا پر اک برق سی لہرائی
آئین زباں بندی جس عہد میں نافذ ہو
اس عہد میں خاموشی ہو جائے ہے گویائی
جب آگ لگی گھر میں تھا کون بجھانے کو
اب تک تو ملا ہم کو ہر شخص تماشائی
ہشیاری میں غفلت سی غفلت میں بھی ہشیاری
ہے تیرے قلندر میں اک شان شکیبائی
خاموش کھڑا تھا میں سب قتل کے درپئے تھے
جب غور سے دیکھا تو ان میں تھا مرا بھائی
دن بھر تو شکارے میں گھومے ہیں جناب شیخ
کہتے ہیں دھرا کیا ہے ہر سمت بجز کائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.