تھا وہ یاروں میں اپنا یار بہت
اک اسی سے تھا ہم کو پیار بہت
شہر جاں میں عجیب رونق تھی
دل سے دل کا تھا کاروبار بہت
وہ بھی کچھ مضطرب سا رہتا تھا
ہم بھی رہتے تھے بے قرار بہت
کیسا نشہ تھا بزم میں اس کی
آج تک ہے ہمیں خمار بہت
ایک ٹھنڈک تھی اس کی چھاؤں میں
اک شجر تھا وہ سایہ دار بہت
اس کے دم سے تھا اعتبار سخن
تھا سخن کا وہ اعتبار بہت
اک طرف تھا ہجوم نوحہ گراں
ایک جانب تھے غم گسار بہت
خیمۂ دشمناں کی رونق ہیں
آج کل اس کے جاں نثار بہت
عاشقان سلیم احمد کو
جانتا ہے یہ خاکسار بہت
دوستی کیا ہے نصف دھوکا ہے
اس کا کرنا نہ اعتبار بہت
داستانیں تو ہیں طویل مگر
ہم نے برتا ہے اختصار بہت
ہم کو اقلیم شاعری کا عظیمؔ
یاد آتا ہے شہریار بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.