تھا یقیں کا تذکرہ وہم و گماں تک لے گئے
تھا یقیں کا تذکرہ وہم و گماں تک لے گئے
بات نکلی تھی کہاں کی تم کہاں تک لے گئے
تم گئے اور اعتبار راز داں تک لے گئے
بات جو میری تھی غیروں کی زباں تک لے گئے
منزل دار و رسن کے حسن کا طالب تھا میں
راہبر مجھ کو فقط کوئے بتاں تک لے گئے
کیوں کسی کو زحمت بیداد دیں خوددار ہیں
آگ کے شعلوں کو ہم خود آشیاں تک لے گئے
سرفروشی نے بڑھا دی اور بھی کچھ آبرو
لوگ دامن کی ہمارے دھجیاں تک لے گئے
فیصلے دیتے رہے آتش بیانی کے خلاف
مسئلہ جب کوئی ہم اہل زباں تک لے گئے
آئے جب جھونکے ہواؤں کے تو مقتل میں عزیزؔ
گرمیاں میرے لبوں کی گلستاں تک لے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.