تھا زندگی سے پیار تو بیمار کیوں ہوئے
تھا زندگی سے پیار تو بیمار کیوں ہوئے
یعنی اسیر گیسوئے دل دار کیوں ہوئے
ویرانیوں کا اور بھی احساس بڑھ گیا
نظروں کے سامنے گل و گلزار کیوں ہوئے
کھولیں یہ راز اب تری زلفوں کے پیچ و خم
ہم کاوش جنوں میں گرفتار کیوں ہوئے
بے باکیٔ نگاہ کے مجرم ہیں ہم مگر
جلوے حریف لذت دیدار کیوں ہوئے
منت پذیر شانۂ تدبیر کے جو ہیں
تقدیر کے وہ گیسوئے خم دار کیوں ہوئے
موج ہوائے شوق نے ہم کو کیا خراب
جینے سے کیا بتائیں کہ بیزار کیوں ہوئے
احساس تلخیٔ غم و آلام الاماں
دیوانہ کیوں نہ ہم ہوئے ہشیار کیوں ہوئے
کچھ اور بڑھ گئی ہے گراں باریٔ حیات
شرمندۂ نوازش اغیار کیوں ہوئے
پاداش جرم میں جسے دینا پڑا ہے دل
اس کی نظر کے آپ گنہ گار کیوں ہوئے
ہر ہر نفس ہے اب تو سزائے دل و نظر
اتنا مرے قریب یہ افکار کیوں ہوئے
اپنے کو دیکھ اور پھر اپنی نظر کو دیکھ
ہم سے نہ پوچھ بے خود و سرشار کیوں ہوئے
ناصرؔ وہ زندگی وہ لڑکپن کی زندگی
ہم اس حسین خواب سے بیدار کیوں ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.