ٹھگ رہا عطار بن کر کیوں وہ سارے شہر کو
ٹھگ رہا عطار بن کر کیوں وہ سارے شہر کو
نام دے کر عطر کا وہ بیچتا ہے زہر کو
توڑ نازک پھول وہ لاتا ہے ہر دن باغ سے
پھر مسلتا ہے انہیں وہ صبح شب دوپہر کو
دیکھ کر یہ سب نہ جانے سو رہا ہے کیوں خدا
زلزلہ لے آ ابھی یا روک تو اس قہر کو
لکھ رہیں ہیں ہم سبھی اشعار جو یوں بیٹھ کر
کیا کبھی اشعار یہ بدلیں گے بھی اس دہر کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.