ٹھہر گئے ہیں کئی جگنو جگمگاتے ہوئے
ٹھہر گئے ہیں کئی جگنو جگمگاتے ہوئے
کسی نے دیکھا ہمیں ایسے مسکراتے ہوئے
میں چاہتا ہوں کہ وہ بھی خوشی میں شامل ہو
سو رونے لگتا ہوں اکثر خوشی مناتے ہوئے
عجیب خوف اندھیرے کا مجھ کو تھا اس رات
پسینے آ گئے مجھ کو دیا بجھاتے ہوئے
ہمیں بھی جیسے اچانک ہی گھر کی یاد آئی
پرندے شام کو جب گزرے چہچہاتے ہوئے
وہ ایک رت کا مسافر تھا روکتے بھی کیا
ہم اس کو دیکھ ہی سکتے تھے دور جاتے ہوئے
نگاہ لمس سے اب اس کو دیکھنا تھا ہمیں
سو آنکھ موند لی اس کے قریب جاتے ہوئے
پھر انگلیوں سے مری رسنے لگ گیا پانی
سفید کاغذوں پر مچھلیاں بناتے ہوئے
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 33)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.