Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ٹھہر کے دیکھ تو اس خاک سے کیا کیا نکل آیا

عمران شمشاد نرمی

ٹھہر کے دیکھ تو اس خاک سے کیا کیا نکل آیا

عمران شمشاد نرمی

MORE BYعمران شمشاد نرمی

    ٹھہر کے دیکھ تو اس خاک سے کیا کیا نکل آیا

    مری پر گرد پیشانی سے بھی سجدہ نکل آیا

    کہیں پیپل اگے ہیں تیسری منزل کے چھجے پر

    کہیں کھڑکی کی چوکھٹ سے کوئی قبضہ نکل آیا

    ہمارا راستہ تو علم کا تھا جستجو کا تھا

    نہ جانے کون سے رستے سے یہ رستہ نکل آیا

    تو کیا ہر علم مشکل کی بدولت سیکھتے ہیں ہم

    جہاں دشواریاں پہنچیں وہیں رستہ نکل آیا

    خدا جانے یہ علم ہیئت اشیا کہاں ٹھہرے

    جسے عنصر سا سمجھا تھا مرکب سا نکل آیا

    یہ منزل قید خانہ لگ رہی تھی کچھ دنوں پہلے

    اور اب اس قید خانے کا بھی دروازہ نکل آیا

    بہت نزدیک آنے کا بہانہ مل گیا ہم کو

    تمہارا اور میرا دور کا رشتہ نکل آیا

    کسی کے آئینہ خانے میں اپنا عکس بھی گم ہے

    کسی کے آئینے میں آئینہ خانہ نکل آیا

    یہاں تک میں بڑی مشکل بڑی کوشش سے پہنچا تھا

    مگر صندوق کھولا تو نیا نقشہ نکل آیا

    تمہارے شہر کی سڑکیں بھی بارش دھو گئی ہوگی

    ہمارے گاؤں کی گلیوں میں تو سبزہ نکل آیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے