ٹھہرے بھی نہیں ہیں کہیں چلتے بھی نہیں ہیں
ٹھہرے بھی نہیں ہیں کہیں چلتے بھی نہیں ہیں
ہم جسم کی سرحد سے نکلتے بھی نہیں ہیں
خود سے ملیں گے سوچ کے گھر سے ہیں نکلتے
لیکن کمال یہ ہے کہ ملتے بھی نہیں ہیں
پلکوں کے کناروں پہ ہیں بے چین سے آنسو
گرتے بھی نہیں اور سنبھلتے بھی نہیں ہیں
آنکھوں کی یہ سازش ہے یا نیندوں کی بغاوت
بچوں کی طرح خواب جو پلتے بھی نہیں ہیں
اک رنگ ہی اس زیست کو کافی ہے سچنؔ بس
موسم کی طرح رنگ بدلتے بھی نہیں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.