ٹھہرے ہوئے نہ بہتے ہوئے پانیوں میں ہوں
ٹھہرے ہوئے نہ بہتے ہوئے پانیوں میں ہوں
یہ میں کہاں ہوں کیسی پریشانیوں میں ہوں
اک پل کو بھی سکون سے جینا محال ہے
کن دشمنان جاں کی نگہبانیوں میں ہوں
یوں جل کے راکھ خواب کے پیکر ہوئے کہ بس
اک آئینہ بنا ہوا حیرانیوں میں ہوں
جب راہ سہل تھی تو بڑی مشکلوں میں تھا
اب راہ ہے کٹھن تو کچھ آسانیوں میں ہوں
آساں نہیں ہے اتنا کہ بک جاؤں اس کے ہاتھ
ارزاں نہیں ہوں خواہ فراوانیوں میں ہوں
مجھ کو بھی علم خوب ہے سب مد و جزر کا
میں بھی تو سب کے ساتھ انہیں پانیوں میں ہوں
محسنؔ تمام تر سر و ساماں کے باوجود
پوچھو نہ کتنی بے سر و سامانیوں میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.