ٹھہرے جذبات کے دریا کو روانی دے کر
ٹھہرے جذبات کے دریا کو روانی دے کر
ہم نے کردار بچایا ہے کہانی دے کر
حد سے بڑھ جائے تو ہر چیز بری ہوتی ہے
میں نے اک فصل جلا ڈالی ہے پانی دے کر
اس نئے لہجے سے دل ڈوبنے لگتا ہے مرا
تم پکارو مجھے آواز پرانی دے کر
اب مجھے پیاس نبھانے کا ہنر آتا ہے
خاک صحرا میں اڑائی ہے جوانی دے کر
میرا رب کرتا ہے احسان مسلسل واحدؔ
شعر در شعر مجھے مصرع ثانی دے کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.