ٹھہرے لمحوں کی روانی میں چھپا بیٹھا ہے
ٹھہرے لمحوں کی روانی میں چھپا بیٹھا ہے
میرا کردار کہانی میں چھپا بیٹھا ہے
ایک دن کام وہ آئے گا جلانے کے لئے
آگ کا روپ جو پانی میں چھپا بیٹھا ہے
کاٹ ڈالے ہیں کسی شخص نے کیکر کے درخت
سانپ تو رات کی رانی میں چھپا بیٹھا ہے
وقت رفتار مداروں سے کہاں سمجھو گے
راز جو حالت فانی میں چھپا بیٹھا ہے
کھل کے ہنسنے بھی نہیں دیتا مجھے لوگوں میں
اک بڑھاپا سا جوانی میں چھپا بیٹھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.