ٹھہرے پانی میں نہاں ایک حسیں خواب بھی ہے
دلچسپ معلومات
(آج کل، دہلی)
ٹھہرے پانی میں نہاں ایک حسیں خواب بھی ہے
آس کی جھیل میں عکس رخ مہتاب بھی ہے
دشت تنہائی کے تپتے ہوئے ویرانے میں
تیری یادوں کا ہے اک پیڑ جو شاداب بھی ہے
پار کرنا بڑا مشکل ہے کہ یہ بحر ہوس
کہیں گہرا ہے بہت اور کہیں پایاب بھی ہے
اس کی تصویر میں آنکھوں میں بسا لوں کہ یہ شے
لاکھ ارزاں سہی میرے لیے نایاب بھی ہے
یوں تو لگتا ہے سمندر بڑا خاموش مگر
اس کے سینے میں نہاں کرب کا سیلاب بھی ہے
یہ تمناؤں کی سوکھی ہوئی ندی اخترؔ
اپنی آنکھوں میں سجائے ہوئے اک خواب بھی ہے
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 101)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.