ٹھہرے گا وہی رن میں جو ہمت کا دھنی ہے
ٹھہرے گا وہی رن میں جو ہمت کا دھنی ہے
یہ معرکۂ خود گری و خود شکنی ہے
ہو خیر کہ اے عظمت یزداں تری خاطر
انسان ازل سے ہدف اہرمنی ہے
تیور ہی مرے بھانپ لیے لوگوں نے ورنہ
دنیا میں بنائے سے کہاں بات بنی ہے
پہنچیں گے تری بزم دل آرا میں بھی اک روز
تاریک خلاؤں میں ابھی خیمہ زنی ہے
ڈرتا ہوں کہ چپکے سے اتر جائے نہ دل میں
یہ لمحۂ بیتاب کہ نیزے کی انی ہے
اے اہل جنوں دور نہیں منزل شیریں
ہاں بیچ میں اک مرحلۂ کوہ کنی ہے
منجملۂ تقصیر نہ ہو یہ بھی کہ حرمتؔ
مدت ہوئی بے وجہ زمانے سے ٹھنی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.