تھکن کی برف جمی جسم کے الاؤ میں
لہو بھی سرد ہوا آخری پڑاؤ میں
صراط مرگ پہ پتھر کی ایک رقاصہ
کھڑی ہے سینہ سپر وقت کے بہاؤ میں
پلٹ کے آیا کسی جل پری سے ملنے کو
ہمارے ساتھ سمندر ہماری ناؤ میں
بدن کی آگ تو بجھنے کو ہے مگر اب بھی
تمام رات سلگتا ہے درد گھاؤ میں
گزاری صبح ازل نعمتوں کی گنتی میں
ابد کی شام فرشتوں سے بھاؤ تاؤ میں
کہیں تو ہاتھ سے چھوٹے گی جا کے عمر کی ڈور
کہاں تلک یہ کھنچے سانس کے تناؤ میں
اب اور کیسی دعاؤں کی بارشیں مولا
مرا مکان ہے سیلاب کے کٹاؤ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.