تھکن سے کچھ نہ کچھ میں دورئ منزل سے کہتی ہوں
تھکن سے کچھ نہ کچھ میں دورئ منزل سے کہتی ہوں
جو کچھ اچھا برا کہتی ہوں اپنے دل سے کہتی ہوں
اٹھا کر حسن کا پردہ دکھا دو جلوۂ رنگیں
میں اتنی بات بھی تم سے بڑی مشکل سے کہتی ہوں
تھپیڑے پر تھپیڑے کھا کے جب آنکھیں اٹھاتی ہوں
اشاروں میں خدا معلوم کیا ساحل سے کہتی ہوں
تقاضا ضبط غم کرتا ہے کیا کیا مسکرانے کا
تڑپنے کے لئے میں زخم خوردہ دل سے کہتی ہوں
بھیانک رات میں غم کی رہ الفت کا افسانہ
اکیلے بیٹھ کر پہروں خود اپنے دل سے کہتی ہوں
جو پابند محبت ہیں اجل سے ڈر نہیں سکتے
مری گردن پہ خنجر پھیر میں قاتل سے کہتی ہوں
نہ جانے کیوں طرب بار گراں ہوتا ہے مجنوں کو
اگر میں بات کوئی لیلیٰ محمل سے کہتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.