تھکے جسموں تھکی روحوں کے سب معنی بدلتے ہیں
تھکے جسموں تھکی روحوں کے سب معنی بدلتے ہیں
وصال ہجر کے موسم میں عریانی بدلتے ہیں
گھروں میں بیٹھے بیٹھے زنگ لگ جاتا ہے جسموں کو
چلو تالاب کا ٹھہرا ہوا پانی بدلتے ہیں
بدلتی دیکھی ہے دنیا فقط آنکھوں نے ہی اب تک
چلو اک کام کرتے ہیں کہ حیرانی بدلتے ہیں
بڑی مشکل سے دو مصرعوں میں کوئی ربط بنتا ہے
کبھی اولی بدلتے ہیں کبھی ثانی بدلتے ہیں
یقیناً یوں نہیں ہوتا مگر اک بد گمانی ہے
کوئی ہم سے کہے آؤ پریشانی بدلتے ہیں
تمہارا ذکر کرتے ہیں در و دیوار سے اکثر
بڑی مشکل سے ہم اس گھر کی ویرانی بدلتے ہیں
اسی موسم میں تو لگتا ہے پہرہ میری آنکھوں پر
یہی موسم تو دریاؤں کی طغیانی بدلتے ہیں
میاں واحدؔ کسی دن بلی ماراں ہو کے آتے ہیں
میاں نوشا سے مل کر یہ پشیمانی بدلتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.