تھکے تو قافلہ واپس گھروں کو موڑ لیا
تھکے تو قافلہ واپس گھروں کو موڑ لیا
سفر سے توڑ کے ناطہ شجر سے جوڑ لیا
کبھی جو روکنا چاہی زمین کی گردش
تری کلائی کو ہم نے ذرا مروڑ لیا
غبار جو مرے پیچھے تھکا تھکا سا اٹھا
سمجھ رہا تھا کہ میں نے زیادہ دوڑ لیا
گلی میں چلتے ہوئے کھینچ لی تری تصویر
گزرنے والے نے پتا شجر سے توڑ لیا
پھٹے لباس میں کچھ عیب بڑھ گئے میرے
پھر آسمان ہی اپنے بدن پہ اوڑھ لیا
ذرا سحر کا الارم جو دیر سے بولا
قریب سوئی ہوئی صبح کو جھنجھوڑ لیا
یہ آنکھ خواب سے خالی نہیں ہوئی حارثؔ
ٹپکتے دامن تر کو بڑا نچوڑ لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.