تھم گئے اشک بھی برسے ہوئے بادل کی طرح
تھم گئے اشک بھی برسے ہوئے بادل کی طرح
دل کی بیتابی وہی آج بھی ہے کل کی طرح
میں بھی ہوں اشک فشاں آپ اکیلے ہی نہیں
میرا دامن بھی ہے نم آپ کے آنچل کی طرح
جام و ساغر ہی پہ موقوف نہیں ہے ساقی
ہم بھی گردش میں ہیں اک دور مسلسل کی طرح
انتظار شب وعدہ کی نہ پوچھو روداد
رات آنکھوں میں کٹی ہے کسی بیکل کی طرح
کسی امید کا مسکن نہ تمنا کا محل
دل کی ویرانی ہے سنسان سے جنگل کی طرح
آپ جل جائے مگر اوروں کو محظوظ کرے
زندگی تم بھی گزارو یوں ہی صندل کی طرح
تیرے جلنے سے اگر تیرگی کم ہو اے دل
تو بھی جل جا کسی جلتی ہوئی مشعل کی طرح
لاشیں بکھری ہیں تمناؤں کی ارمانوں کی
قلب کا گنج شہیداں بھی ہے مقتل کی طرح
- کتاب : Gul Gisht (Pg. 36)
- Author : Qazi Gaus Muhiuddin Ahmed Siddique
- مطبع : Nawa-e-Dakan Publications-2 (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.