ٹھنڈی ہوا چلی تو گھٹن اور بڑھ گئی
ٹھنڈی ہوا چلی تو گھٹن اور بڑھ گئی
سورج کے ڈوبتے ہی تپن اور بڑھ گئی
ترک تعلقات سے دل مضطرب تو تھا
تم غیر سے ملے تو جلن اور بڑھ گئی
دل کو نہ کچھ ملال تھا کانٹوں کے زخم سے
پھولوں کے تذکرے سے چبھن اور بڑھ گئی
جب رتبۂ بلند ملا آپ کے طفیل
ماتھے کے تذکرے سے چبھن اور بڑھ گئی
توصیف تیری سن کے زبان رقیب سے
ملنے کی تجھ سے دل میں لگن اور بڑھ گئی
برسوں سفر کے بعد بھی منزل نہ جب ملی
ہمت گئی بدن کی تھکن اور بڑھ گئی
پھولوں کے ساتھ دیکھ کر اس کا برا سلوک
شاداںؔ کے دل میں فکر چمن اور بڑھ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.