تھے حصار شہر میں تو بام و در اچھے لگے
تھے حصار شہر میں تو بام و در اچھے لگے
اور ویرانے میں جب آئے کھنڈر اچھے لگے
پتھروں کا ڈھیر ہی گویا مقدر بن گیا
میرے آنگن کے درختوں میں ثمر اچھے لگے
فکر میری دائرہ در دائرہ بٹتی گئی
شوق سے پیروں نے جو پائے بھنور اچھے لگے
کون ایسا دن ہوا مقتل کی رت مرجھا گئی
کب ہوا ایسا ہمیں کاندھوں پہ سر اچھے لگے
اپنے گرد و پیش کو دیکھا مگر دل نے کہا
آسماں تجھ کو بھی کیا کیا بے ہنر اچھے لگے
گوشۂ خانہ ملا تو سوچ آوارہ ہوئی
راستے بے سمت تھے لیکن سفر اچھے لگے
مفلسوں کو وہ تو نقش بے ہنر سمجھا مگر
جب عدد کے سامنے آئے صفر اچھے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.