تھے جو خوشبو وہ ہوا کیا ہوتے
تھے جو خوشبو وہ ہوا کیا ہوتے
برگ گل باد صبا کیا ہوتے
جان دیتے رہے شہرت کے لئے
لوگ ناموں سے رہا کیا ہوتے
ہم تو خود سے بھی مشابہ نہ ہوئے
ہم زمانے پہ روا کیا ہوتے
ربط بڑھتا گیا مفہوم کے ساتھ
حرف سے حرف جدا کیا ہوتے
جن کی مٹی میں نہ تھی خاک اپنی
وہ بدن دستدعا کیا ہوتے
سانس لیتے جو زمانے کی طرح
ہم اجل سے بھی قضا کیا ہوتے
بادباں بھی نہ کبھی جن پہ کھلے
وہ سمندر کی ہوا کیا ہوتے
جن کو تخلیق کیا میں نے صمدؔ
وہ صنم میرے خدا کیا ہوتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.