تھے کبھی ہم بھی حقیقت اب فسانہ ہو گئے
تھے کبھی ہم بھی حقیقت اب فسانہ ہو گئے
آ کے اس دنیا میں ہم مثل زمانہ ہو گئے
آپ ہی مانگی مدد امداد کو آئے بھی خود
آپ ہی ہم سر ہوئے اور آپ شانہ ہو گئے
لوگ جتنے شہر میں تھے بندگی کے پاسباں
ہم سے مل کر رات بھر میں صوفیانہ ہو گئے
رات رانی سے محبت تھی ہمیں کچھ اس قدر
رات کو کھلنے لگے اور رات رانا ہو گئے
چرخ پر اڑتے ہوئے سمجھی زمیں کی اہمیت
پنکھ جب آئے تو ہم بھی طائرانہ ہو گئے
شہر کے سب دشمنوں پر قہر ٹوٹا وقت کا
مفلسی میں سب کے رشتے دوستانہ ہو گئے
تیر کوئی آ کے لگنا تھا ہماری پیٹھ میں
ہم کو ہونا تھا نشانہ ہم نشانہ ہو گئے
رات دن کا سوت کاتا ہے دکھوں کی رائی سے
بنتے بنتے زندگی ہم کارخانہ ہو گئے
دین سب کا ہی محبت بے نیازی دل میں ہے
شہر کے باشندے سارے راہلانا ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.