تھے سب کے آنکھ ناک کوئی اس میں شک نہ تھا
تھے سب کے آنکھ ناک کوئی اس میں شک نہ تھا
دیکھا تو اتنی بھیڑ میں اک چہرہ تک نہ تھا
یوں ہے کہ میرے قتل کے درپے تمام عمر
خود میں تھا اور یہ مجھے معلوم تک نہ تھا
بے جا ہوا بجا ہوا جو کچھ ہوا ہوا
مخلوق وہ فلک کی نہ تھی میں ملک نہ تھا
صدیوں کی زندگی میں الٹ پھیر ہو گئی
اور لطف یہ کہ جیب میں اک لمحہ تک نہ تھا
جنگل عمارتوں کے کھڑے تھے چہار سمت
ڈھونڈا تو آدمی کا نشاں دور تک نہ تھا
شب تھی تو اس کو چاند کا جھومر نہ تھا نصیب
سورج کا دن کے ماتھے پہ روشن تلک نہ تھا
جمن میاں بھی تھے وہاں پنواڑی لال بھی
مضطرؔ غزل سنانے کا ہم کو ہی حق نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.