تھی اپنے آپ میں آتش فشاں ہوا کوئی
تھی اپنے آپ میں آتش فشاں ہوا کوئی
لگی تھی آگ کسی کو مکاں جلا کوئی
چلے جو تھام کے کاندھے وہ فائدے میں رہے
کسی نے کھائی بھی ٹھوکر اگر گرا کوئی
یہ باغباں کے ہنر کا کمال تھا شاید
کسی کا بیج لگایا شجر اگا کوئی
تمام جسم برہنہ لگے تھے جب نکلا
پہن کے بیش بہا خوش نما قبا کوئی
اب اس سے بڑھ کے بھی معیار عدل کیا ہوگا
کسی کے جرم کی پانے لگا سزا کوئی
نہیں ہے نغمۂ ہستی تو ساز مرگ سہی
میان شہر خموشاں اٹھے صدا کوئی
بنا ہے میری تمازت سے آب ابر مگر
مرے ہی کھیت پہ برسی نہیں گھٹا کوئی
انہیں کے جسم پہ عاصمؔ تھے بے شمار نشاں
قبا پہ جن کی نہ تھا داغ بد نما کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.