تھی چال حشر میں بھی قیامت حضور کی
تھی چال حشر میں بھی قیامت حضور کی
سچ پوچھئے تو جھینپ گئی آنکھ حور کی
سچ ہے کہ راز وصل چھپانا نہیں ہے سہل
میں کیا کہوں جو کہتی ہے چتون حضور کی
جانے سے دل کے کیوں نہ ہو ویران بزم عیش
شب بھر اسی سے رہتی تھی باتیں حضور کی
غش آج آ گیا ہے خدا جانے کل ہو کیا
موسیٰ اب اور سیر کرو کوہ طور کی
جنت میں پوچھتے ہوئے جاویدؔ ہم چلے
دوکان کس طرف ہے شراب طہور کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.