تھی جس کی سلطنت کبھی حد نگاہ تک
ملتی نہیں ہے اس کو کہیں اب پناہ تک
کچھ نیک لوگ نار حسد سے سلگ اٹھے
پہنچا جو تیرا فیض ہم اہل گناہ تک
ماں باپ کے وجود سے روشن ہے اتنا گھر
تاریک لگ رہے ہیں مجھے مہر و ماہ تک
بت خانۂ دماغ کا جادو اتر گیا
پہنچے جب اپنے دل کی حسیں خانقاہ تک
شطرنج کھیلنے میں ہوئے اس طرح مگن
دشمن کی تیغ آ گئی عالم پناہ تک
بس اتنا ہی نہیں مرا قاتل بری ہوا
مجرم بتا دئے گئے میرے گواہ تک
دینا تھا جن کو شعر سے پیغام انقلاب
محدود ہو چکے ہیں فقط واہ واہ تک
سچ بولنے کے شوق میں توڑا ہے ایک دل
نیکی کے راستے سے گئے ہم گناہ تک
کن کن اذیتوں سے گزرنا پڑا ہمیں
پانے سے لے کے آپ کو کھونے کی چاہ تک
تیری سیاہ چشم سے پر نور ایک راہ
آتی ہے اس نبیلؔ کے قلب سیاہ تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.